منگل، 29 مارچ، 2016

را ایجنٹ کی گرفتاری اور ایرانی سرزمین کا استعمال



گزشتہ دو عشروں سے پاکستان کو بدترین دہشت گردی و بدامنی کا سامنا ہے۔افغانستان و روس جنگ اور پھر امریکہ و افغان جنگ کی وجہ سے ارض پاک میں جنگی جنون رکھنے والے افراد کی کھیپ تیار ہوئی اور وہ بلآخر اس قدر طاقتور بنی کہ اس نے ملک پاکستان کے گلی کوچوں، مسجدوں اور بازاروں میں بے گناہ لوگوں کے خون بہانے کو جائز تسلیم کرتے ہوئے پانی کی طرح بہایا جس کے نتیجہ میں ہمیشہ ملک پاکستان کے ذمہ دار ادارے اصلی مجرموں پر گرفتار کرنے یا ان کے گرد دائرہ تنگ کرنے کی بجائے ہمیشہ اسلام پسندوں کو ہی مجرم و ملزم ٹھہرا تیر ہی اور اس امر میں بھی شک نہیں ہے کہ مسلم نوجوانوں کے جذبات کو برانگیختہ کر کے ان سے کسی بھی بڑے سے بڑے جرم کا اسلام کے نام پر اور جنت کی جعلی تکٹ کے وعدوں پر ان کو انتہاپسندی کی طرف مائل کیا جاتا رہا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور و فکر ہے کہ سیاستدان اور بعض مذہبی و سیکولر جماعتیں ایک دوسرے کی حرص و ضد میں آکر حقیقت حال سے عوام الناس کی توجہ کو موڑکر ان کے سامنے من گھڑت اور پر فریب قصے اور کہانیوں کے سہارے غلط رہنمائی کرتے رہے جس کے نتیجہ میں ملک پاکستان کا حقیقی و اصلی دشمن ہماری آنکھوں کے سامنے رہ کر شب و روز وطن پاک کی مقدس سرزمین کو خاک و خون سے لت پت کرتا رہا۔
یہاں یہ بات بتاتے ہوئے کوئی تعجب و حیرت نہیں ہو رہی کہ جس بات کو آج کا میڈیا اور سیاستدان طبقہ بڑے شدو مد کے ساتھ بھارت کے خلاف بیان بازیاں کر رہے ہیں کہ پاکستان کو بدامنی سے دوچار کرنے اور دہشت گردی کی لپیٹ میں دھکیلنے والے انڈیا کی ایجنسی کے اہلکار ملوث ہیں اور جس کا عملی ثبوت راکے حاضر سروس افسر کی بلوچستان سے گرفتاری کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔
پاکستان کے آرمی چیف نے ایران کے صدر کو بھی مطلع کردیا ہے کہ انڈیاکے ایجنڈ پاکستان کی سرزمین کو تہہ تیغ کرنے کی خاطر بذریعہ ایران سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں اور یہ امر ہمارے لئے باعث تشویش ہے اور اس کا ظاہری نتیجہ یہ نکلے گا کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
ایسے میں لازمی ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور سیکولر طبقوں جو ابھی بے حث و بے غیرت ہوگئے ہیں کہ اگر پاکستان اور اسلام کے خلاف کوئی سازش ترتیب دینی ہوتو پیش پیش نظرآتے ہیں مگر پاکستان اور اسلام کی سربلندی کا پہلو ہو یا پھر ان کے آقا مغرب ،امریکہ ،اسرائیل ،بھارت اور ایران کے خلاف کوئی بات جاتی ہو تو اس پر ان کے لبوں کو تالے لگ جاتے ہیں کو چاہیے کہ ان دونوں ملکوں کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔ جس کا عملی اظہار محب وطن پاکستانی ہندورہنمانے اپنے ایک اخباری بیان میں جاری کیا ۔پاکستان ہندوکونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی “را”کے اہلکار کی گرفتاری کی خبروں پر سخت اظہارِ تشویش کرتے ہوئے پاک بھارت امن عمل کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح پٹھانکوٹ حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو بذات خود ٹیلیفون کرکے تعاون کی پیشکش کی، اسی طرح مودی کو بھی فون کرکے بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنٹ کی گرفتاری پر اپنا موقف دیکر تحقیقات میں تعاون کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ خطے کا مستقبل پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے وابستہ ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی کا مبینہ طور پر راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے میں پاکستانی سرزمین پر عملی کردار اداکرنے کی اطلاعات تشویشناک ہیں، پاکستان ہندوکونسل بارہا انتباہ کرچکی ہے کہ جب بھی پاکستان اور بھارت کے مابین امن قائم ہونے کی توقع ہونے لگتی ہے، نادیدہ ہاتھ سرگرم ہوجاتے ہیں۔
 ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے پاک بھارت کو قریب لانے کیلئے اپنے عملی تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت ایسے ناپسندیدہ عناصر کا سدباب مشترکہ طور پر کریں، ایسے حالات میں چین سے بھی مدد لینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اول پاکستان کی شیعہ برادری ایران سے احتجاج کریں کہ مسلکی و مذہبی وابستگی و احترام اپنی جگہ پر مسلم ہے مگر وطن عزیز کے خلاف استعمال ہونے والی سرزمین کے ذمہ داران کو معاف نہیں کیا جائے گا۔اور ضرورت پڑنے پر پاکستان کے دفاع و سلامتی کی خاطر ایران و انڈیا دونوں سے نبردآزما ہوجائے گا۔
اس کے ساتھ ہی انتظامیہ اور ایجنسیوں سے دردمندانہ التجا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو پاکستان کے معزز اور پر امن شہری اور اسلام پسندوں کو ہراساں کرنے اور ان کو گھروں سے غائب کرنے کی بجائے ملک پاک کے حقیقی دشمنوں کے خلاف صف بستہ ہوجائیں اور ان شااللہ پاکستان کا ہر بچہ وطن کی مٹی پر قربان ہو جائے گا۔