اتوار، 16 ستمبر، 2018

اردو کو عزت دو

ملک پاکستان کو آزاد ہوئے ستر برس بیت چکے ہیں ۔آغاز سے آج تک ارض پاک مسائل و مشکلات کے گرداب میں پھنسا ہواہے۔ آنے والی ہر حکومت نے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی ان تھک کوشش کی ۔باوجود بشری تقاضوں کے ان سے غلطیوں کی توقع کرنا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔ تاہم بنیادی پریشانی اور دقت اتنی تکلیف دہ ثابت یہ ہوئی کہ ملک پاک کو قائم کرنے سے متعلق دوبنیادی تصور و مقاصد کی عدم تکمیل ٹھہرا وہ یہ کہ مسلمانوں کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین نے اپنی جان قربان کی کہ وہ کلمہ طیبہ کا استعلاء ملک پاکستان میں دیکھنے کے خواہشمند تھے۔ سرسید احمد خان کے زمانہ میں برصغیر میں ہندی اور اردوزبان کا مسئلہ عروج پر پہنچاکہ باہم صف آراء ہوگئے جبھی سرسید نے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کا مطالبہ پیش کیا۔اردو زبان جو کہ برصغیر میں مسلمانوں کی جان اور پہچان کا اساسی ذریعہ اور وجہ امتیاز بن چکی تھی کو تحریک آزادی کی کامیابی کے بعد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے واضح خطبات میں اعلان کیا کہ ملک کی قومی زبان اردو ہوگی۔ستر برس بیت چکے ہیں وہ ملک جو اسلام اور کلمہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا یہاں پر اسلامی تعلیمات کا احیاء و نفاذ نہیں کیا گیا اور ایسا ہوتا بھی کیونکر ملک میں اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے والے طبقات کی عددی اکثریت لبرل و سیکولر ہونے کے ساتھ انگریزی تہذیب کے دلدادہ اور اس سے متاثر تھے۔ان کی تعلیم و تربیت سیاسی و معاشرتی سب یورپ میں پایہ تکمیل کو پہنچی اور اس کے ساتھ انہوں نے اپنے ملک اور اسلام کی تاریخ کبیر جو کہ اردو زبان میں موجود ہے سے ضروری واقفیت کے حامل بھی نہیں ہوسکے ۔المیہ ہے کہ ملک پاکستان کے تمام تر مسائل و مصاعب کا حل صرف اور صرف تعلیم و تربیت کے منہج پر از سر نو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ دنیا کی تمام مقتدر قوتیں بشمول چین، ایران، جاپان،فرانس، ملیشیاء،عرب ممالک اور ترکی سمیت کی معاشی و سیاسی اور معاشرتی ترقی کی بنیاد یہی زبان ہی تھی کہ انہوں نے اپنے ملک میں تعلیم و تعلم اور دفتری زبان کے لئے اپنی قومی زبان کو اختیار کیا۔ بدقسمتی سے پاکستان کے چاروں صوبوں میں مغرب اور اقوام مغرب کی اندھی تقلید میں گم سم ہوکر انگریزی زبان کو ناصرف تعلیم اداروں میں رائج کیا گیا اور اسی طرح دفتری زبان کے لئے بھی اسی انگریزی زبان کو اختیار کیا گیا جو کہ بانی پاکستان کی تعلیمات اور خود آئین پاکستان کی دفعہ کی خلاف ورزی اور توہین ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے اردو زبان کو ملک کے تمام تعلیمی اور انتظامی اداروں میں فی الفور رائج کرنے کا حکم جاری کیا کہ اب کے بعد دفتری زبان اور ویب سائیٹس اورتعلیمی اداروں میں اردو کی تعلیم کو بنیادی اہتمام کے ساتھ لازماً نافذکیا جائے۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک پاکستان کو حقیقی معنوں میں ہم اگر ملک کو تعمیر و ترقی کی منازل پر لے جانا چاہتے ہیں تو اردو زبان جو کہ قومی زبان ہے کو عزت دی جائے اور صوبوں کی سطح پر مقامی زبانوں پنجابی، بشتو،سندھی اور بلوچی زبان کو تعلیم دینے کے ساتھ اردو کو قومی زبان ہونے کی وجہ سے غیر معمولی اہمیت دینا ہوگی اور مقتدرہ قومی زبان، اکادمی ادبیات اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کی خدمات قومی زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے حاصل کی جائیں۔جبھی ہم مقتدر قوتوں اور عالمی دشمنوں کا مقابلہ بآسانی کرسکیں گے۔اردو زبان کو عزت دینے کا نعر ہ تحریک نفاذ اردو پاکستان نے بلند کیا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے تمام سیاسی و سماجی اور تعلیمی و تربیتی ہمہ جہتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس تحریک کے قوت بازو بن کر اردو زبان کو عزت دینے کی جدوجہد کرنی چاہئے۔

1 تبصرہ: