پیر، 3 نومبر، 2014

سعودیہ عرب اورعالم عرب کی بے حمیتی


نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان کا مفہوم ہے کہ ’’ایک زمانہ آئے گا کہ عالم کفر غالب اور عالم اسلام مغلوب ہوجائے گا۔اس پرصحابہ کرامؓ نے آ پ ﷺ سے استفسار کیا ! کیا مسلمان اس وقت اقلیت میں ہو گے تو جواب میں آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ کے مسلمان اکثریت میں ہوں گے مگر دین پر عمل کرنے کو ترک کر چکے ہوں گے ایسے میں لازم ہے کہ تم کتاب اللہ اور میری سنت کو لازم پکڑے رہنا فلاح پا جاؤگے‘‘۔آپﷺ کا فرمان آج کے حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو وہ دور اور زمانہ یہی آج کا زمانہ ہی ہے۔کرہ عرض پرباون سے زائد اسلامی ممالک موجود ہیں جبکہ مسلم اقوام کی تعداد ڈیڑھ ارب سے زائد ہے۔ان تمام اسلامی ممالک کے پاس اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ بے پناہ نعمتوں کی فراوانی ہے۔ اللہ نے اسلامی ممالک میں تیل، گیس،سونا،زرخیز زمین،بہترین موسم،قیمتی معدنی وسائل کے ساتھ ان مسلم ممالک میں بہترین اورباصلاحیت و بہادر نوجوانوں کی کثرت عطا کی ہے۔ان اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے پاس مال و دولت کی اس قدر فراوانی ہے کہ ان کے بینک بیلنس اکاؤنٹ امریکہ،سوئس،اور دیگر یورپی ممالک میں موجود ہیں ۔اسی پر بس نہیں بلکہ ان کے شہنشاہی محلات ان کی عیاشیوں،محوومستیوں ،لہو لعب کی محفلیں جمانے کے لیے یورپ کے مہنگے ترین علاقوں میں اپنے نام کر رکھے ہیں۔مگر افسوس اس بات پر ہے کہ ان تمام نعمتوں کی فراوانی کے باوجود ان کے دلوں میں سے رب تعالیٰ کا اس کی عطاکردہ نعمتوں پر شکر گزار بندہ بننے کی بجائے یہ نافرمانی اور سرکشی میں اسی قدر زیادہ ہوچکے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی گرفت بھی اس قدر مضبوط ہے کہ ان اسلامی ممالک کے پاس تمام نعمتیں اور وسائل کی موجودگی کے باوجود ان سے براہ راست فائدہ حاصل کرنے کی صلاحیت سلب کرلی گئی ہے اسی وجہ سے آج عالم عرب امریکہ ،اسرائیل،،ایران اوریہود و نصاریٰ کی غلامی میں شرم ناک حد تک گہر چکے ہیں۔ مصر،شام،تیونس،یمن،بحرین،برما،عراق،افغانستان،کشمیر،اور فلسطین کی حالت زار پرسعودیہ عرب ،متحدہ عرب امارات،کویت اورعالم عرب کے تمام ممالک کی مجرمانہ خاموشی ان کی اسلام سے عملاًبے رخی ،بے حمیتی،بے غیرتی بلکہ اسلامی نظام سے کھلی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ سعودیہ عرب ،متحدہ عرب امارات،کویت اور عالم عرب اور تمام اسلامی ممالک یک جان ہوکر مصر،شام،فلسطین،تیونس،بحرین،یمن،عراق،افغانستان،برما اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے دکھ درد میں شریک ہو کر ان کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے ان کی بھر پور مدد بھی کریں اور اس کے ساتھ ہی اللہ کے حضور اپنی ماضی کی کوتاہیوں پر معافی طلب کریں بصورت دیگر موجودہ ذلت و پستی جو کہ تمام اسلامی ممالک پرآج دنیا میں مسلط ہے اور آخرت میں بھی درد ناک عذاب تیار ہے اس سے بچاؤ کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے مصر میں اسلام پسندوں کے حق میں بیان کا سامنے آنانیک و خو ش آئند امر ہے لیکن اسی بیان پر قناعت نہ کی جائے بلکہ جرات و بہادری کے ساتھ مصر،شام سمیت تمام اسلامی ممالک جن پراغیار کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی ہے۔اس امر واقعہ پر امریکہ ،اسرائیل،ایران اورعالم کفر کے سامنے مظلوموں مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والوں کی دستگیری پر احتجاج بھی کیا جانا چاہیے۔ آخر میں اللہ رب العزت سے التجا ہے کہ ہم مسلمانوں کی نافرمانیوں ،کوتاہیوں اور غفلتوں کو معاف فرمائے اور تمام عالم میں مسلمانوں کی غیب سے مدد و نصرت فرمائے۔(آمین) دنیا کہ فرعون و نمرود ظلم و جور کی تمام داستانیں رقم کرنے کے باوجودیہ یاد رکھیں کہ دین اسلام اور دین القیم بہر حال غالب آکر رہے گا ۔
دیس کی بات 
عتیق الرحمن(اسلام آباد)
03135265617


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں