جمعہ، 5 اگست، 2016

کشمیرکی آزادی اب دور نہیں

مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان وہ واحد مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ناصرف دونوں ملکوں میں بلکہ خطے میں ایٹمی جنگ کا خطرہ ہر وقت رہتا ہے یہ بات ناصرف دونوں ملک جانتے ہیں بلکہ اس کا ادراک عالمی برادری کو بھی ہے گو کہ عالمی برادری کا دونوں ملکوں میں اپنے اپنے مفادات کا تحفظ بھی کرنا ہوتا ہے جن میں سب سے اہم خطے میں بھارتی کی بڑی تجارتی منڈی بھی ہے جو عالمی دنیا کے لئے کشش کا باعث ہے جس کی وجہ سے عالمی برادری کو اس مسئلے پر اس طرح کی حمایت کشمیریوں کے حصے میں نہیں آتی جس طرح کی دنیا کے دیگر اس طرح کے معاملات میں ہوتی ہے حال ہی میں بھارتی کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم میں تیزی کی وجہ سے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر عالمی برادری کی نظروں میں ہے اور قوام متحدہ سمیت دنیاکے سبھی بڑے ممالک یہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ کسی نہ کسی طرح حل کیا جائے عالمی برادری نا صرف دونوں ملکوں کو دیکھ رہی بلکہ وہ کشمیری نوجوانوں کی ان قربانیوں کو بھی دیکھ رہی ہے جو دنیا کے سامنے نہتے ہونے کے باجود ظلم و جبر کو روک رہے ہیں اور اس ظلم کے سامنے اپنی جانیں قربان کر کے دنیاکو یہ بتا رہے ہیں کہ آزادی کی جنگ میں ان کی جانیں بھی حاضر ہیں کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کر دیا ہے اور وہ مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے بے چین ہوا جا رہا ہے کیونکہ وادی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتیں اس کے لئے دباؤ کا باعث ہیں ۔اب ایسی صورت حال میں پاکستان کے لئے لازم ہے کہ کشمیر پر سفارتی جنگ کا آغاز کرے اور اس سلسلے میں پارلیمانی وفود باہر بھجوائے جائیں پاکستان کو بھارت کے ساتھ بات چیت کشمیر پر مذاکرات سے مشروط کرنی چاہے ساتھ ساتھ سید علی گیلانی کی طرف سے پیش کردہ چار نکاتی فارمولے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لئے کارروائی شروع کی جائے اب جبکہ ظلم حد سے بڑھ رہا ہے ایسے میں عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر پر عالمی کانفرنس بلانی چاہے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لایا جائے او آئی سی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا جائے بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا راستہ کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے اگر بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آگے نہیں بڑھتا تو پاکستان کو ضرورت نہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرئے اب پوری دنیا کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ماننے لگی ہے اس کی بنیادی وجہ کشمیریوں کی لازوال جدوجہد ہے وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو ان کی امنگوں کے تحت استصواب کے ذریعے بھارتی تسلط سے آزادی نصیب ہوگی اور خود اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے کشمیریوں نے قربانیاں دے کر آزادی کی جدوجہد میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیتی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعے کشمیر پر ایک متفقہ پالیسی بنائی جائے پاکستان کو عالمی سطح پر بھی مسئلہ کشمیر کے لئے لابنگ کرنی ہوگی تاکہ مسئلہ کمشیر کا پر امن حل ممکن ہو سکے یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ کشمیر کاز پر پوری پاکستانی قوم میں اتفاق رائے ہے تمام سیاسی جماعتیں کشمیریوں کی سیاسی' اخلاقی اور سفارتی حمایت پر متفق ہیں اور اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و جور کا سلسلہ ختم کر نا ہو گا کشمیر کاز پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے بلاشبہ اطمینان بخش ہے لیکن اس کا عملی اظہار بھی ضروری ہے آج ضروت اس امر کی بھی ہے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارتی کوششیں تیز تر کی جائیں' عالمی سطح پر پارلیمانی وفود بھیجے جائیں اور سید علی گیلانی کے تنازعہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں چار نکاتی فارمولے کو عمل کے سانچے میں ڈھالنے کے لئے کوششیں کی جائیں اس ضمن میں یہ لازمی ہے کہ مغربی ممالک کے سفارتی نمائندوں کو بھی اس مسئلے کی سنگینی کا یقین دلایا جائے بھارتی فوج کے مظالم رکوائے جائیں اس کے لئے یہ لازم ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور اسکے دیگر اداروں میں مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے یہ تب ہی ممکن ہے جن دوسرا فریق یعنی پاکستان عالمی برادری کو اس طرف متوجہ کرئے گا اب کی بار شاید قدرت نے بھارت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے اس کے مظالم اور اس کا تشدد عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں رائے عامہ کو مزید ہموار کر رہے ہیں عالمی براری پر یہ واضح ہو رہا ہے کہ جس تنازعہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قراردادیں منظور کر رکھی ہیں کشمیری عوام ان قراردادوں پر عمل کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اور بھارت ان پر بلاجواز تشدد کر رہا ہے اب جبکہ گزشتہ کئی روز سے کشمیر میں انڈیا کے ظلم و جبر میں کوئی کمی نہیں آئی اور کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آرہے ہیں
کشمیری نوجوان یہ جانتے ہیں کہ آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا چاہے اس کے لئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ ہی کیوں نہ پیش کیا جائے آج کے حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے اس کے لئے عالمی برادری میں وفود بھیجے جائیں جو دنیا کو بتا سکیں کہ کشمیر میں بسنے والے لوگ بھی انسان ہیں جیسے دیگر اقوام کو حق خود ارادیت حا صل ہے ویسے ہی کشمیریوں کو بھی حق خود ارادیت ملنا چاہے اور ان کو تو یہ حق خود عالمی ادارے نے دیا تھا جس کی قرار دادیں آج اس سے چینخ، چینخ کر کہہ رہی ہیں کہ دنیا کے منصفوکشمیر کی جلتی وادی میں بہتے ہوئے خون کا شور سنو۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں