بدھ، 24 اگست، 2016

یادرفتگان


آج سے 30سال قبل جب میں نے صحافت کے طالب علم کی حیثیت سے آغاز کیا تو میری معاونت میرے انتہائی مخلص دوست ملک محمد سلیم (مرحوم) چیف ایڈیٹر کالا چٹا اور محمد اسماعیل خان شہیدِصحافت نے کی اور مجھے پشاور لے کر گئے ۔ہمارے ساتھ اٹک کے سینئر صحافی چیف ایڈیٹر اسلوب اور نمائندہ جنگ اکبر یوسف زئی بھی تھے اُس وقت محمد اسماعیل خان پی پی آئی نیوز ایجنسی پشاور کے بیوروچیف تھے جبکہ آج کل نیوز ون چینل کے ڈائریکٹر محسن رضا خان اُس وقت نوائے وقت پشاور کے بیورو چیف تھے۔
مجھے روزنامہ انقلاب کی نمائندگی دلائی اور اٹک پریس کلب جن کے ممبران کی تعداد اُس وقت صرف 12تھی مجھے اورندیم رضاخان جو آج کل پریس کلب اٹک کے چیئرمین ہیں کو پریس کلب کی ممبر شب دی گئی اُس وقت کل تعد اد ممبران پریس کلب کی چودہ(14) ہو گئی۔
وقت گزر گیا اور حالات میں اُتار چڑھاؤ آتا گیاملک محمد سلیم اٹک سے ماہنامہ کا لا چٹا کی اشاعت شروع کی تو انہوں نے مجھے ڈپٹی ایڈیٹر اور ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر ذمہ داریاں دیں ہماری معاونت اور رہنمائی تحسین حسین (مرحوم) کرتے رہے۔
آج ملک محمد سلیم ، محمد اسماعیل خان اور تحسین حسین اور "خدارا مجھے صحافی نہ کہیے "لکھنے والے سینئر صحافی محمد یحیٰ بٹ ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن اُن کی یادیں اور اُن کی رہنمائی آج بھی موجود ہے ۔ ملک محمد سلیم دوستوں کے دوست تھے وفاقی وزیر مملکت شیخ آفتا ب احمد کے دیرینہ ساتھی تھے دوستوں کے سامنے حق کی بات کہہ دیتے بلکہ دوست کی غیر موجودگی میں دوستوں کا دفاع کرتے۔ محمد اسماعیل خان کو اسلا م آباد میں شہید کر دیا گیا اور آج تک قاتلوں کا سراغ نہ ملا جن کا ہمیں افسوس ہے۔

مئی 2013میں ملک محمد سلیم اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے جبکہ انسانیت کی خدمت کرنے والے تحسین حسین ایڈیٹر اٹک بھی انتقال کر گئے اور یحیٰ بٹ بھی اچانک دنیا سے رخصت ہو گئے جن کی یادوں کو ہم کبھی نہیں بھلا سکتے اٹک کے سینئر صحافی اور نمائندہ جنگ اکبر یوسف زئی آجکل علیل ہیں اور راولپنڈی میں مقیم ہیں اللہ تعالیٰ اُن کو صحت عطا کرے بلکہ ہم سب کے درینہ سا تھی ماہ نا مہ عظیم انسا ن اور ماہنامہ مفہوم کے ایڈیٹر محمدنعیم بھی اچانک انتقال کر گئے ان تمام مر حومین کو اللہ تعا لیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے ۔
ملک محمد سلیم کے انتقال کر جانے کے بعد کا لا چٹا کی اشاعت نہ ہو سکی لیکن آج اُن کے چھوٹے بھائی ملک محمد ندیم نے جب مجھے فون کر کے بتایا کہ کا لا چٹا کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کرنا چاہتے ہیں تو مجھے اطمینان ہوا کہ ملک محمد سلیم تو واپس نہیں آسکتے لیکن اُن کی یادیں زندہ رہیں گی۔
میں خود بھی اس طرح صحافت کو وقت نہیں دے پا رہا لیکن پھر بھی لکھنے کا شوق اور دوستوں کی یادیں مجھے مجبور کرتی ہیں کہ میں بھی اپنا کردار ادا کرتا رہوں اور انشاء اللہ میں کوشش کرتا رہوں گا ۔اس موقع پر میں اپنے دوستوں معروف کالم نگار شہزاد حسین بھٹی اور اقبال زرقاش کا بھی شکریہ ادا کروں گا اور سینئر صحافی محمدارشادکا جو میری حوصلہ افزائی کرتے رہے اور اُن تمام دوستوں اور احباب کا جو میرا حوصلہ بڑھاتے رہتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں