جمعرات، 18 اگست، 2016

کامیابی کے حصول تک


پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے جبکہ اس سلسلے میں یہ بات خوش آئیند ہے کہ تمام ادارے ایک جان ہو کر اس فلسفے پر عمل پیرا ہیں کہ کسی بھی طرح ملک سے یہ لعنت (دہشت گردی) کو ختم کر کے دم لیں گے اس بات کی قوی امید ہے کہ جس طرح ہمارے سیاسی ،مذہبی اور فوجی ادارے ایک بیج پر ہیں وہ دن دور نہیں جب ہم بھی سری لنکا اور دیگر دہشت گردی سے متاثر ہوانے والے ممالک کی طرح اس عفریت سے نجات پا لیں گے اس مشن کی کامیابی کے لئے ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ ہر صورت یقینی بنایا جائے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے ماضی کی نسبت آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے متعلقہ اداروں کے باہمی رابطوں کو مزید بہتر بنایا جائے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ماضی میں میں بنائے گئے قوانین مزید سخت کیے جانے چاہیں کمزور قوانین کی وجہ سے وہ لوگ جو ایسے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں بڑی آسانی سے عدالتوں سے بری ہوتے رہے ہیں چونکہ عدالتوں نے تو فیصلہ قوانین کے مطابق کرنا ہوتا ہے اس لئے ایسے دہشت گرد بڑی آسانی سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے انٹیلی جنس اداروں کو مزید مربوط اور اختیارات دیے جائیں اور سیکورٹی فورسز ملک بھر میں کہیں بھی بغیر اجازت کے چھاپے مار سکیں سرچ آپریشن کے دوران زیر حراست ملزمان کو فورسسز کی حراست میں رکھنے کے قانون میں توسیع کی جائے مسلح افواج نے اپنی پیشہ ورانہ تربیت کی بدولت فاٹا اور دیگر بندوبستی علاقوں میں جہاں ہر طرف آگ و خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی وہاں دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے اب وہاں امن کی فضا قائم ہے جو خدا کے فضل سے ہمیشہ قائم رہے گی جو دہشت گرد بچ گئے ہیں وہ اپنے تحفظ کے لئے ٹھکانے ڈھونڈ رہے ہیںیہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ داخلی سلامتی کی صورتحال بہتر اور مضبوط بنانے کیلئے سول آرمڈ فورسز کے 29 نئے ونگز بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کیلئے جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کی فنڈنگ کو کنٹرول کرنے کے لئے سخت اقدامات کرنے کیلئے کوششوں کو تیز اور بہتر کیا جائے صوبوں کی مشاورت اور نیشنل ایکشن پلان پر مربوط اور تیز عملدرآمد کیلئے بین الصوبائی اجلاس بلایا جائے جس میں تمام اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوں تاکہ سب کا فوکس ایک ہی پوائنٹ (دہشتگردی )کا خاتمہ ہو
اور دہشتگردی کے خلاف کوششوں کو تیز کرنے کیلئے صوبوں کو مزید فنڈز فراہم کئے جائیں ملک کو بدامنی سے پاک کرنے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو نتیجہ خیز بنانے کے سلسلے میں فیصلے یقیناًبے حد مفید اور کارآمد ہوں گے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں سست روی کی جو شکایت پاک فوج کی طرف سے کی گئی اسے سیاسی اور قومی حلقوں نے بھی شدت سے نوٹ کیا گیا ہے ۔کالعدم تنظیموں کے نام بدل کر کام کرنے کی شکایت نئی نہیں اس ضمن میں فیصلے پر موثر انداز میں اور سختی سے عمل ہونا چاہیے جس تنظیم کو خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دیا گیا ہے کسی بھی دوسرے نام سے اس کے وجود میں آنے اور متحرک ہونے کا کوئی بھی جواز نہیں مسئلہ تنظیم کے نام کا نہیں بلکہ متعلقہ شخصیات کا ہے شخصیات اگر وہی ہوں تو تنظیموں کے نام کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا اس معاملے میں حکومت کو بہت احتیاط غور و فکر اور سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرنے ہوں گے۔ان تمام باتوں پر عملد رامد بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا لین شاید ہم وہ قوم بن چکے ہیں جو پہلے ہونے دو پھر دیکھیں گے والی کہاوت پر عمل کرتے ہیں لیکن ان لوگوں سے ان ماؤں بہنوں ،بیٹیوں سے نہیں پوچھتے جن کے بھائی ،بچے صبح کر گھروں سے نکلے تو ضرور تھے مگر شام کو خود واپس نہ آ سکے بلکہ ان کی میتوں کو کندھوں پر اٹھا کے لایا گیا تھا سانحہ کوئٹہ سے بڑکر اور کوئی ظلم کیا ہو گا جہاں ایک ماں کا کہنا تھا کہ حکومت کیا جانے کے ایک بیٹے کو کیسے پال کر جوان کیا جاتا ہے ہمارے دکھ کو کوئی نہیں سمجھتا آج ہمیں اگر تحفظ چاہے تو ہمیں وہ سب اقدامات کرنے ہوں گے جو ماضی میں ہم کسی نہ کسی سیاسی مصلحت کی وجہ سے پس پشت ڈالتے آئے ہیں تبھی اس ملک کے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکتا ہے آج اگر حکومت دیر کرتی ہے تو پھر شاید بہت دیر ہو جائے گی اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس عفریت کو جڑ سے اکھاڑا جائے اور اس کے لئے کسی سیاسی مصلحت کا شکار نہ بنا جائے بلکہ سامنے پاکستان کی بقاء عزت سلامتی اور ترقی کو رکھا جائے تب ہم اس ملک کو ایک محفوظ اور بہتر مستقبل دے سکتے ہیں ورنہ تو ایسی پالیسیاں ماضی میں بھی بنتی رہی ہیں اور ایسے آپریشن ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں ہمیں اپنی مسلح افواج پر ہمیشہ سے ہی فخر رہا ہے اور ہونا بھی چاہیے آج پوری قوم آرمی چیف سے اس بات کی امید رکھتی ہے کہ ان کے دلیرانہ فیصلوں کی بدولت جس طرح فاٹا میں ضرب عضب کامیاب ہوا ہے اسی طرح پورے ملک میں ہونے والے کومبنگ آپریشنوں کو کامیاب بنایا جائے گا اس سلسلے میں پورے ملک کے عوام خاص طور پر نوجوان انکے ساتھ ہیں جو ہر قربانی دینے کو تیار ہیں اور جو جدو جہد شروع کی گئی ہے وہ تب ہی کامیاب ہو سکتی ہے اگر سے کامیابی کے حصول تک جاری رکھا جائے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں